Oldest solar calendar discovered in Turkey
Oldest solar calendar discovered in Turkey
According to Haqqiq, the V-shaped marks in the drawings made on the pillars of this place represent the days of the year, and the 365 marks are divided into 12 months.
This calendar depicts summer in the form of a bird-like creature.
These diagrams show the movement of the sun and moon, while diagrams of changes in star clusters in the sky are also drawn.
But the most significant discovery of this research was seen in a separate pillar, which indicates that in 10,850 BC (about 13,000 years ago), an asteroid hit the Earth, triggering a mini-ice age. This mini-ice age is called
Younger Dryas
Known as.
But it is worth noting that in the past, most scientists had said that no evidence of such an asteroid collision had been found so far.
The experts involved in this new study expressed the idea that it is possible that
Gobekli Tepe
was built as a memorial to the asteroid impact. He said it seemed that
Gobekli Tepe
The inhabitants of were keen observers of the sky, and such behavior can be expected after the devastation caused by the asteroid impact.
ترکی میں قدیم ترین سولر کیلنڈر کے دریافت
حقیق کے مطابق اس مقام کے ستون پر بنائے گئے خاکوں میں وی شکل کے نشانات سال کے دنوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور 365 نشانات کو 12 مہینوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اس کیلنڈر میں پرندے جیسی کسی مخلوق کی شکل میں موسم گرما کی عکاسی کی گئی ہے۔
ان خاکوں میں سورج اور چاند کی حرکت کو دکھایا گیا ہے جبکہ آسمان پر ستاروں کی جھرمٹوں میں آنے والی تبدیلیوں کے خاکے بھی بنائے گئے ہیں۔
مگر اس تحقیق کی سب سے خاص دریافت ایک الگ ستون میں دیکھنے میں آئی جس سے عندیہ ملتا ہے کہ 10 ہزار 850 قبل مسیح (لگ بھگ 13 ہزار سال قبل) میں ایک سیارچہ زمین سے ٹکرایا جس سے مختصر برفانی عہد متحرک ہوا۔اس مختصر برفانی عہد کو
Younger Dryas
کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مگر یہ بات قابل ذکر ہے کہ ماضی میں بیشتر سائنسدانوں نے کہا تھا کہ اب تک ایسے کسی سیارچے کے ٹکرانے کے شواہد نہیں ملے۔
اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے یہ خیال ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر
Göbekli Tepe
کو اسی سیارچے کے ٹکرانے کی یادگار کے طور پر تعمیر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ
Göbekli Tepe
کے رہنے والے آسمان کے مشاہدے کے شوقین تھے اور ایسا رویہ سیارچے کے ٹکرانے سے ہونے والی تباہی کے بعد متوقع سمجھا جاسکتا ہے
Comments
Post a Comment