17) بینجوایلویت جھیل


بینجوایلویت جھیل

 کینیڈا میں واقع "بینجوایلویت" جھیل 1.4 ملین سال قبل ایک شہاب ثاقب کے تصادم کے نتیجے میں وجود میں آئی تھی، جس کی طاقت 8500 ہیروشیما جیسی ایٹمی بموں کے برابر تھی۔

اس جھیل کا قطر 3.44 کلومیٹر ہے۔ اس جھیل کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے گہرے حصے میں دنیا کا سب سے خالص پانی موجود ہے۔ اس جھیل میں کوئی خارجی راستہ نہیں ہے، لہذا پانی بارش اور برفباری سے جمع ہوتا ہے۔

بینجوایلویت جھیل شمالی کینیڈا کے نوناوٹ علاقے میں واقع ہے۔ اس کا نام انوکتیتوت زبان کے لفظ سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ہے "جہاں زمین پر اثر ہوا۔" یہ جھیل اپنی جغرافیائی خصوصیات اور قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے۔

یہ جھیل نہ صرف خالص پانی کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ اس کے ارد گرد کا علاقہ بھی اپنی منفرد جغرافیائی خصوصیات کی بنا پر سائنسدانوں اور ماہرین ارضیات کے لیے دلچسپی کا مرکز ہے۔ یہاں کی چٹانیں اور ارضیاتی نمونے زمین کی تاریخ اور شہابیوں کے اثرات کے مطالعے کے لیے اہم ہیں۔

بینجوایلویت جھیل کا ماحول نہایت صاف اور خالص ہے کیونکہ یہ علاقہ انسانی آبادی سے دور اور قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے۔ یہاں پر سیاحوں کے لیے کشتی رانی، ماہی گیری اور قدرتی مناظر کی سیر کے مواقع بھی موجود ہیں۔ اس جھیل کا دورہ کرنے والے لوگ اس کی پرسکون اور پرشکوہ خوبصورتی سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔

مزید برآں، بینجوایلویت جھیل کے قریب واقع علاقے میں مقامی انوک کمیونٹی رہتی ہے، جو اپنی قدیم ثقافت اور روایات کو برقرار رکھتے ہیں۔ انوک لوگوں کی زندگی اور ثقافت جھیل کے قدرتی ماحول کے ساتھ گہری ہم آہنگی رکھتی ہے۔

یہ جھیل نہ صرف قدرتی وسائل کی تحقیق کے لیے اہم ہے بلکہ یہ قدرتی خوبصورتی اور سکون کی تلاش کرنے والوں کے لیے بھی ایک اہم مقام ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

liquid water discovered on Mars

A black diamond

Strong and secure shelters